جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریٹائرمنٹ سے قبل ہی بیرون ملک سیر و سیاحت کے لئے ٹکٹ بک کروا لی ہے۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 25 نومبر کی شام کو پاکستان میں موجود نہیں ہوں گے۔ اطلاعات کے مطابق، وہ چار ممالک کا دورہ کریں گے اور اس دوران ممکنہ طور پر عمرہ کی ادائیگی بھی کریں گے۔
اس حوالے سے سینئر صحافی حسن ایوب نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سیر و سیاحت کے مقصد سے بیرون ملک جا رہے ہیں۔ اس سفر کے دوران وہ اپنی مدتِ ملازمت کے اختتام کے بعد کچھ وقت آرام کے لئے وقف کریں گے۔
دوسری جانب، سینئر قانون دان اور پی ٹی آئی رہنما حامد خان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ پر وکلا کی جانب سے یوم نجات منانے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وکلا اس موقع پر ایک ملک گیر تحریک کا آغاز کریں گے۔ یہ تحریک 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ہو گی جس کو وکلا غیر آئینی اور جمہوریت کے منافی سمجھتے ہیں۔
حامد خان نے مزید کہا کہ آئین میں کی جانے والی حالیہ ترامیم نے آئین کا حلیہ بگاڑ دیا ہے اور یہ ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہیں۔ وکلا کا فرض ہے کہ وہ آئین اور عدلیہ کا تحفظ کریں اور اس حوالے سے وہ وکلا تحریک چلائیں گے تاکہ آئینی عدالتوں کو ان کی اصل حالت میں بحال کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اور اس کے اتحادی آئین کے ساتھ کھیل رہے ہیں اور موجودہ ترمیم کا مقصد عدلیہ کو اپنے تابع کرنا ہے۔ وکلا کی تحریک کا مقصد آئینی عدالتوں کو آزادانہ طور پر بحال کرنا ہے اور کسی بھی طرح کی سیاسی مداخلت کو روکنا ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر عابد زبیری نے بھی اس حوالے سے کہا کہ وکلا اس ترمیم کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے اور عدلیہ کے آزادانہ کردار کو برقرار رکھنے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھائیں گے۔
حامد خان نے اپنی گفتگو میں موجودہ چیف جسٹس کے کردار پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 63 اے پر نظرثانی کی درخواست کو دوبارہ کھولا، جس سے حکومت کو ہارس ٹریڈنگ کا راستہ مل گیا۔ وکلا اس معاملے کو لے کر 25 اکتوبر کو یوم نجات کے طور پر منائیں گے جب چیف جسٹس بیرون ملک روانہ ہوں گے۔
وکلا کی اس تحریک کو ملک بھر میں پذیرائی حاصل ہو رہی ہے اور مختلف شہروں میں وکلا کنونشنز منعقد کیے جا رہے ہیں تاکہ آئین اور عدلیہ کا دفاع کیا جا سکے