علی امین گنڈاپور کے مبینہ اغوا کا الزام اور خیبرپختونخوا اسمبلی کا ہنگامی اجلاس
خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے مبینہ اغوا کی خبریں سامنے آنے کے بعد سیاسی ماحول میں شدید ہلچل مچ گئی ہے۔ تحریک انصاف کی جانب سے الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کو اسلام آباد میں کے پی ہاؤس سے اغوا کر لیا گیا ہے۔ اس واقعے کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے، جو اتوار کو دوپہر 2 بجے منعقد ہوگا۔
تحریک انصاف کا ردعمل:
تحریک انصاف کے سینئر رہنما اسد قیصر نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ "حکومت کو نہ آئین کا پاس ہے اور نہ قانون کا خیال، وہ تمام حدود پھلانگ رہے ہیں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ اس طرح احتجاج کو دبایا جائے گا تو یہ ممکن نہیں ہوگا۔" تحریک انصاف نے اس واقعے کو حکومت کی جانب سے سیاسی مخالفین کے خلاف کارروائی قرار دیا ہے۔
علی امین گنڈاپور کی مبینہ گرفتاری:
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق، علی امین گنڈاپور ہفتے کے روز کے پی ہاؤس پہنچے تھے جہاں ان کی ملاقات حکومتی شخصیات سے متوقع تھی۔ ذرائع کے مطابق، علی امین گنڈاپور کو ملاقات کا پیغام دیا گیا تھا۔ تاہم، کچھ دیر بعد ہی ان کے خلاف شراب برآمدگی کیس میں ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے گئے اور پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے کے پی ہاؤس پر چھاپہ مارا۔
تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب اور علی امین گنڈاپور کے بھائی فیصل امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس نے انہیں اسلحہ برآمدگی کیس میں گرفتار کر لیا ہے۔ لیکن سرکاری ذرائع نے اس گرفتاری کی تردید کی ہے۔
مستقبل کی صورتحال:
ذرائع کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور کو واپس پشاور منتقل کرنے کا امکان ہے، جبکہ اس معاملے پر سیاسی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ تحریک انصاف کے کارکنان اور رہنما اس صورتحال پر مزید احتجاج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں