حماس کے نائب سربراہ خلیل الحیہ نے اپنے بیان میں کہا کہ یحییٰ سنوار رفح کے شہر تل السلطان میں اسرائیلی فوج سے بہادری سے لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش کر گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کی کارروائی
اسرائیلی فوج نے یحییٰ سنوار کو خصوصی طور پر ٹارگٹ کر کے شہید نہیں کیا۔ بدھ کی دوپہر 2 سے 3 بجے کے درمیان، اسرائیلی بسلاچ بریگیڈ ٹریننگ یونٹ رفح کے شہر میں معمول کی گشت پر تھا جب انہیں 3 مسلح جنگجو عمارتوں کے درمیان حرکت کرتے نظر آئے۔
اسرائیلی فوج نے ڈرون کے ذریعے ان جنگجوؤں کی پوزیشن کا تعین کیا، جس کے بعد فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ اس میں دو جنگجو شہید اور ایک زخمی ہو گیا، جو تباہ شدہ عمارت میں چلا گیا۔
یحییٰ سنوار کی شہادت
اسرائیلی فوج نے زخمی جنگجو کا پیچھا ڈرون کے ذریعے کیا اور جب انہیں تباہ شدہ عمارت میں پایا، تو ٹینک سے بمباری کی گئی، جس سے زخمی جنگجو بھی شہید ہو گیا۔ بعد میں، جب اسرائیلی فوجیوں نے جنگجو کی لاش دیکھی تو اس کا چہرہ یحییٰ سنوار سے کافی مشابہت رکھتا تھا۔
لاش کی شناخت اور تصدیق
اسرائیلی فوج نے جب زخمی جنگجو کی لاش کے چہرے کو یحییٰ سنوار سے مشابہت دی تو وہ خوفزدہ ہو گئے۔ علاقہ محفوظ ہونے کے بعد، لاش کو اسرائیل منتقل کیا گیا۔ دانتوں کے ڈی این اے اور بائیو میٹرک معلومات کے ذریعے یہ تصدیق کی گئی کہ یہ لاش یحییٰ سنوار کی ہے۔
انٹیلیجنس آپریشن اور حماس کی قیادت
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق، اسرائیلی فوج کو علم نہیں تھا کہ یحییٰ سنوار رفح میں موجود ہیں۔ امریکا اور اسرائیل نے انہیں تلاش کرنے کے کئی آپریشن کیے، مگر سنوار ہر بار بچ نکلے۔
حماس کی مستقبل کی قیادت
اسرائیل یحییٰ سنوار کو گزشتہ سال کے حملے کا ماسٹر مائنڈ سمجھتا ہے اور کئی آپریشن کیے، لیکن ہر بار وہ بچنے میں کامیاب رہے۔