وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا قافلہ اسلام آباد سے صرف 65 کلومیٹر دور کٹی پہاڑی کے مقام پر موجود ہے، جہاں پولیس نے قافلے پر بدترین شیلنگ کی ہے۔ اسلام آباد کے مختلف مقامات پر پی ٹی آئی کارکنان اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں، جس میں پولیس کی جانب سے شیلنگ اور مظاہرین کی طرف سے پتھراؤ کیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، علی امین گنڈاپور کے قافلے کو موٹروے ایم ون پر کٹی پہاڑی کے قریب پولیس نے نشانہ بنایا، اور اٹک پولیس کی جانب سے پل کے اوپر اور پہاڑی سے مسلسل شیلنگ کی گئی۔ مظاہرین نے بھی پولیس پر جوابی پتھراؤ کیا، جس کے نتیجے میں علاقہ میدان جنگ بن گیا۔
پولیس نے ڈی چوک، چونگی نمبر 26، فیض آباد، اور دیگر مقامات سے پی ٹی آئی کے درجنوں کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے، جبکہ احتجاج کرنے والوں کو منتشر کرنے کے لیے وقفے وقفے سے شیلنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے قافلے پر ہیلی کاپٹر سے شیلنگ کی جا رہی ہے، اور وزیر اعلیٰ کی جان کو شدید خطرہ ہے۔ اس کے باوجود علی امین گنڈاپور نے بہادری سے کہا کہ جو مارنا چاہتا ہے، سامنے سے گولی مارے، چھپ کر حملہ نہ کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کارکنان ڈی چوک پر پہنچ رہے ہیں اور علی امین گنڈاپور کی آمد کا انتظار کر رہے ہیں۔ ڈی چوک میں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر پولیس نے پی ٹی آئی کارکنان کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، جبکہ عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
مزید اطلاعات کے مطابق حکومت نے پی ٹی آئی کے 1590 کارکنان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے ہیں، اور پنجاب کے چار شہروں میں بھی دفعہ 144 نافذ کر کے رینجرز کو طلب کر لیا گیا ہے