وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے خبردار کیا ہے کہ علی امین گنڈاپور، جو خیبرپختونخواہ کے وزیر اعلیٰ ہیں، پہلے ہی بہت سی حدود کراس کرچکے ہیں، اور اگر انہوں نے مزید حد پار کی تو حکومت انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوگی۔ محسن نقوی نے آئی جی اسلام آباد کے ہمراہ ڈی چوک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ بارہا بات چیت کرنے کی کوشش کی گئی ہے، مگر ان کے ارادے کچھ اور نظر آتے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ تحریک انصاف کے احتجاج میں افغان شہری بھی شامل ہیں اور علی امین گنڈاپور نے مختلف قبائل کو مسلحہ ہو کر اسلام آباد پر دھاوا بولنے کا حکم دیا ہے۔ ان کے جلوس سے پولیس پر فائرنگ اور شیلنگ کی گئی، جس سے 80 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ محسن نقوی نے اس صورتحال کی تمام تر ذمہ داری تحریک انصاف کی قیادت اور خیبرپختونخواہ کے وزیر اعلیٰ پر عائد کی، کیونکہ وہی اس احتجاجی جتھے کی قیادت کر رہے ہیں جس کا مقصد اسلام آباد پر حملہ کرنا اور شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کو سبوتاژ کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ملک کے شہری احتجاج کر رہے ہوں تو یہ الگ بات ہے، لیکن یہاں افغان شہری احتجاج میں شامل ہیں۔ علی امین گنڈاپور اگرچہ وزیراعلیٰ ہیں، لیکن جب وہ عوامی املاک کو نقصان پہنچائیں گے، تو انہیں اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔ وزیر داخلہ نے ایک بار پھر علی امین گنڈاپور کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے عزائم سے پیچھے ہٹ جائیں اور مزید حد پار نہ کریں، ورنہ سخت ایکشن لیا جائے گا