سینیٹ آف پاکستان نے 26ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کرلی ہے۔ چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ترمیم کے حق میں 65 ارکان نے ووٹ دیا، جبکہ مخالفت میں صرف 4 ووٹ ڈالے گئے۔ اجلاس کے آغاز میں نائب وزیراعظم سینیٹر اسحاق ڈار نے معمول کی کارروائی ملتوی کرنے کی تحریک پیش کی، جسے ایوان نے منظور کرلیا۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیم کا بل پیش کیا، جس کے بعد ترمیم کی شق وار منظوری دی گئی۔ اس ترمیم کا مقصد آئین کے آرٹیکل 175 اے میں تبدیلیاں لانا اور اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تقرری کے عمل کو مزید شفاف بنانا ہے۔
اپنی تقریر میں وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ اس بل پر اپوزیشن سمیت تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ججز کی تقرری کا عمل ہمیشہ سے تنقید کا نشانہ بنتا رہا ہے اور بار کونسلز کی جانب سے بھی اس پر نظرثانی کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔ اس ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا قیام چیف جسٹس کی سربراہی میں کیا جائے گا، جس میں 4 سینئر ججز اور 4 پارلیمانی ارکان شامل ہوں گے۔
وفاقی وزیر نے مزید وضاحت کی کہ ترمیم کا مقصد ججز کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں بلکہ عدلیہ کے نظام کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مدت ملازمت میں توسیع میں کسی قسم کی دلچسپی ظاہر نہیں کی۔
یہ ترمیم اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتی کے عمل کو پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے زیادہ شفاف اور جمہوری بنانے کا عزم رکھتی ہے، جس میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ہوگی