آئینی ترمیم سے قبل تحریک انصاف کے 11 ارکان کا پارٹی سے رابطہ منقطع ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق 2 سینیٹرز اور 9 قومی اسمبلی کے اراکین سے پارٹی قیادت کا کوئی رابطہ نہیں ہو پا رہا۔ پارٹی کی جانب سے کوششوں کے باوجود ان ارکان سے کوئی رابطہ ممکن نہیں ہوسکا ہے۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بھی 7 ارکان سے رابطہ نہ ہونے کی تصدیق کی ہے، جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے 2 سینیٹرز سے رابطہ منقطع ہونے کا بتایا ہے۔ جن اہم ارکان سے رابطہ نہیں ہو رہا ان میں زین قریشی، ظہور قریشی، برگیڈئیر ریٹائرڈ اسلم گھمن، عثمان علی، ریاض فتیانہ، مقداد حسین، چوہدری الیاس، اورنگزیب خان کھچی اور مبارک زیب خان شامل ہیں۔
پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق پارٹی نے ان ارکان کی پالیسی کی خلاف ورزی پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی کے سیاسی کمیٹی کے خصوصی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ووٹنگ میں حصہ لینے والے ارکان کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔ پی ٹی آئی کے کارکنان ایسے اراکین کی رہائشگاہوں کے باہر پرامن دھرنے دینے کی تیاری کر رہے ہیں۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ "مینڈیٹ چور حکومت اور اس کے سرپرست آئین میں ترامیم کے ذریعے ملک میں جنگل کا قانون نافذ کرنا چاہتے ہیں اور جمہوریت کو زندہ درگور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں